Sunday, 2024-12-29, 5:00 AM
Welcome Visitor

kki9

[ New messages · Members · Forum rules · Search · RSS ]
  • Page 1 of 1
  • 1
Forum moderator: mrhotstable  
lateefay
BilalDate: Tuesday, 2009-07-07, 2:31 PM | Message # 1
Owner Of Biconz
Group: Administrators
Messages: 236
Awards: 2
Reputation: 7
Status: Offline
بوڑھے لکھ پتی کی نوجوان بیوی سے پوچھا گیا : آپ نے اپنے شوہر میں کیا دیکھا تھا؟
لڑکی بولی : ایک تو انکی اِن کم ۔۔ دوسرے ان کے دِن کم
گرل فرینڈ نے اپنا پیچھاکرنے والے لڑکے کو اپنے غنڈے بھائی کے حوالے کر کے کہا
“کوئی پتھر سے نہ مارے میرے دیوانے کو“
“ماڈرن زمانہ ہے گولی سے اڑا دو سالے کو“

اگر آپ بس پر چڑھیں یا بس آپ پر چڑھے
دونوں صورتوں میں ٹکٹ آپ ہی کا کٹے گا

لڑکا : چلو کسی ویرانے میں چلتے ہیں
لڑکی: لیکن تم وہاں کوئی ایسی ویسی حرکت تو نہیں کرو گے؟
لڑکا: ہرگز نہیں۔۔ وعدہ
لڑکی: رہنے دو۔ پھر کیا فائدہ

درجنوں مزدور کو کام پہ لگا کر، لاکھوں روپے لگا کر ۔ ایک گھرتو بن سکتا ہے
لیکن ایک عورت کے بغیر پورا گھر ویران رہتا ہے۔
اور وہ عورت ہے ۔ “ کام کرنے والی ماسی“

باس : (ملازم سے) کبھی اُلو کی شکل دیکھی ہے ؟
ملازم (سر نیچے جھکا کر) ۔ نہیں سر ! سوری !
باس : نیچے کیا دیکھ رہے۔ ادھر میری طرف دیکھو

لڑکا ۔۔ رات کے شو کی دو ٹکٹیں لایا ہوں۔ سینما جائیں گے اور آخر والی سیٹوں پر بیٹھیں گے۔
لڑکی۔۔ اگر آخر والی سیٹیں نہ ملیں تو؟
لڑکا۔۔ پھر فلم دیکھ لیں گے۔۔۔۔۔

استاد (شاگرد سے): کوئی سے پانچ پھلوں کے نام بتاؤ۔

شاگرد: تین مالٹے دو سیب۔

ایک آدمی مچھلی کا شکار کر کے لایا اور بیگم سے کہا کہ اسے پکا کے کھلاؤ تو بیگم نے جواب دیا
نہ بجلی ہے نہ گیس ہے نہ پانی ہے نہ آٹا ہے اور نا کوکنگ آئل ہے
آدمی مچھلی کو دریا میں واپس چھوڑ کے آ رہا تھا تو مچھلی نے پانی میں سے سر باہر نکال کر زور سے نعرہ لگایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیو مشرف
------------------------------------------------------------------------------------------------
چاند کو توڑ دونگا۔۔۔سورج کو پھوڑ دونگا۔۔۔۔۔۔
تو ایک بار ہاں‌ کہہ دے۔۔۔۔ پہلی والی کو چھوڑ دونگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوکاندار:
میں آپ سے پچھلے تین دن سے کہہ رہا ہوں کہ ہم سکھوں کو چیزیں نہیں بیچتے اور تم روزانہ حلیہ بدل کر خریداری کے لئے چلے آتے ہو۔

سردار جی:
چلو میں آئندہ نہیں آؤں گا، مگر آپ یہ تو بتائیں کہ آپ کو یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ میں سکھ ہوں؟

دوکاندار:
جسے تم روزانہ الماری سمجھ کر خریدنے کی کوشش کرتے ہو وہ اصل میں فریج ہے۔

پنجاب کے علاقے میں پاک بھارت سرحد پر جھڑپیں جاری تھیں۔ بھارتی فوج سکھوں پر مشتمل تھی۔ رات اتنی کالی تھی کہ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دیتا تھا۔ اب خالی خولی فائرنگ کا کیا فائدہ!

پاکستانی فوجیوں نے مشورہ کیا کہ اب کیا کیا جائے!!! ایک ذہین فوجی نے کہا کہ سکھوں میں اکثر نام 'رام سنگھ' ہوتا ہے۔ ہم میں سے وقفے وقفے سے "رام سنگھ" کا نام لے کر آواز دیں گے، جدھر سے آواز آئے گی، گولی مار دیں گے۔

میٹنگ ختم ہوئی، سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ ایک فوجی نے آواز لگائی: "رام سنگھ"۔ ادھر سے جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ایک ٹھاہ کی آواز بلند ہوئی اور رام سنگھ مارا گیا۔

چند منٹ بعد پھر ایک فوجی کی آواز آئی: "رام سنگھ"۔ جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ٹھاہ۔

جب چار پانچ رام سنگھ ڈھیر ہو گئے تو سکھوں نے بھی میٹنگ بھلا لی۔ ایک ذہین سکھ فوجی نے مشورہ دیا کہ ہم بھی ان کے ساتھ وہی کرتے ہیں جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا۔ مسلمانوں میں اکثر نام "اللہ رکھا" ہوتا ہے۔ وقفے وقفے سے آوازیں لگا کر ان کے سارے اللہ رکھے مار دیتے ہیں اور اپنا بدلہ لے لیتے ہیں۔

ذہین سکھ فوجی کا یہ مشورہ سب نے بہت پسند کیا اور اسے کندھوں پر اٹھا لیا۔ میٹنگ کے بعد سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ تھوڑی دیر کے بعد اسی ذہین سکھ فوجی نے آواز لگائی: "اللہ رکھا"۔

ادھر سے جواب آیا: "اللہ رکھا چھٹی پر ہے۔ تم کون ہو، رام سنگھ"؟ اس نے کہا: "ہاں"۔ ساتھ ہی آواز آئی ٹھاہ اور ذہین سکھ فوجی مارا گیا۔

ایک سردار جی ویسٹ انڈیز انڈیا سیریز کے میچ دیکھنے کے لئے ویسٹ انڈیز گئے انھوں نے ویسٹ انڈیز کے ساحلوں کے بارے بہت سن رکھا تھا سو وہ سمندر کنارے سن باتھ کے لئے چلے گئے
کچھ دیر گزری تھی کہ ایک انگریز کا گزر ہوا اور اس نے سردار جی سے پوچھا آر یو ریلیکسنگ ؟

سردار جی بولے نو نو آئی ایم ناٹ ریلیکسنگ
آئی ایم ہرنام سنگھ

کچھ دیر مزید گزری کہ ایک سیاہ فام عورت نے گزرتے ھوئے پھر وہی سوال دہرایا

سردار جی کا جواب پھر وہی تھا

خیر جو بھی وہاں سے گزرتا وہ یہی پوچھتارہا سردار جی کا سکون غارت ہو گیا
اور وہ آگ بگولا ہو کر ایک طرف چل دیئے
کچھ دور جانے کے بعد ان کو ایک اور سردار منہ پر ہیٹ لئے لیٹا نظر آیا

ہرنام سنگھ نے اس کے منہ سے ہیٹ پیچھے کیا اور پوچھا

آر یو ریلیکسنگ ؟
دوسرے سردار جی نے جواب دیا
یس آئی ایم ریلیکسنگ

ہرنام سنگھ نے ایک زور کا طمانچہ اس کے منہ پر مارا اور کہا

“اوئے کھوتے دے پتر توں ایتھے پیا ایں تے اوتھے تینوں سارے لب رئے نیں“

_________________

ایک سردار ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑہ ڈال رہا تھا۔ محلے والے ڈھول کی اونچی آواز سے تنگ ہو رہے تھے۔ ایک ہمسایہ تنگ آکر بھنگڑہ ڈالنے والوں کے گھر گیا اور پوچھا۔
“سردار جی ۔۔۔۔ کیہہ گل اے، ایہہ بھنگڑہ کس خوشی وچ پا رئے او؟“

سردار جی نے ناچتے ناچتے جواب دیا۔
“ساڈے بھائی جوگندر سنگھ فوت ہو گئے نیں، ایسے واسطے!“

ہمسائے نے حیران ہو کر کہا
“سردار جی ۔۔۔ اک تہڈا بھرا مریا اے، اتوں تسی خوش ہو کے بھنگڑہ پا رئے او؟ ایہہ کوئی خوشی دا ویلا اے؟“

سردار جی کہا
“بھرا جی! ساڈے واسطے ایہہ خوشی دا موقع اے!“

ہمسائے نے پوچھا
“اوہ کس طراں؟“

سردار جی کہا
“دیکھو جی پوری دنیا کہندی اے سکھ بے وقوف ہندے نیں!
اہنادا دماغ ای نئیں ہوندا، بھائی ہوری دماغ دے کینسر نال مرے نیں۔۔۔۔۔اج پہلی واری ثابت ہو گیا اے کہ سکھاں دا وی دماغ ہوندا ہے۔۔۔۔۔ ورنہ کینسر نہ ہوندا، تسی جاؤ سانوں بھنگڑہ پان دیو!“

پرنام سنگھ بڑا نامي گرامي پائلٹ تھا ايک دفعہ اسے جہاز کو لندن سے امريکہ لے جانا تھا آٹھ گھنٹے کي اس طويل پرواز ميں جہاز سمندر پر اڑتا ھے۔ جھاز کو پرواز کئے چار گھنٹے گزر چکے تھے کچھ مسافر سو رھے تھے کچھ جاگ رھے تھے۔ اچانک سپيکر پر کپتان کي آواز ابھري "خواتين و حضرات ۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاز کا کپتان پرنام آپ سے مخاطب ھے۔ نيويارک جانے والي پرواز پر ھم چار گھنٹے کا سفر کر چکے ہيں، ٣٥ فٹ کي بلندي پر سفر کرتے ھوئے ھم اس وقت بحراوقيانوس کے عين درميان ميں ھيں"

"اگر آپ دائيں بائيں کي کھڑکيوں سے باھر جھانک کر ديکھيں تو آپ کو نظر آئے گا کہ جہاز کے چاروں انجنوں ميں آگ لگي ھوئي ھے"

"اگرآپ جہاز کے پچہلے حصے ميں جاکر ديکھيں تو پتا چلے گا کہ جھاز کي دم چند لمحوں بعد ٹوٹ کر عليحدہ ھو جائے گي"

“اگر آپ جہاز کي کھڑکي سے نيچے سمندر ميں ديکھيں تو آپ کو پيلے رنگ کي چھوٹي سي لائف بوٹ نظرآئے گي، جس ميں سوار تين آدمي آپ کي طرف ديکھ کر ہاتھ ھلا رھے ھيں"

“يہ تين آدمي، ميں پرنام سنگھ، ميرا معاون پائلٹ کورنام سنگھ اور نيوي گيٹر بنتاسنگھ ھيں۔ سپيکر پر جو آواز آپ سن رھے ھيں وہ پہلے سے ريکارڈ شدہ ھے، واہِ گرو آپ کو اپني پناہ ميں کہے، اجازت چاھتا ھوں ست سري اکال"

سردار جی نے نیا گھر بنوایا اور سب دوستوں کی دعوت کی۔

گھر کا ایک ایک کونہ دوستوں کو دکھایا۔ چلتے چلتے پچھلی جانب واقع لان میں پہنچ گئے، جہاں پانی کے دو تالاب تھے۔ ایک میں پانی تھا اور فوارے چل رہے تھے، دوسرا بالک خشک۔

پانی والے تالاب کی طرف اشارہ کر کے سردار جی نے کہا: اے تالاب میں اپنے نہاون واسطے بنوایا جے۔

ایک دوست پوچھتا ہے: سردار جی! اے دُوجا سکا تالاب کس واسطے بنوایا جے؟

سردار جی جواب دیتے ہیں: کدی بندے دا نہاون نوں دل نئیں وی کردا۔

امرتسر ریلوے اسٹیشن پر ٹرین چل پڑی
ایک سردار جی پاگلوں کی طرح ٹرین کے پیچھے بھاگ رہے تھے، میں ٹرین کے آخری ڈبے کے دروازے میں کھڑا ان کو بھاگتے دیکھ رہا تھا، بڑی مشکل سے جب وہ ٹرین کے پاس پہنچے تو میں نے ان کی طرف ہاتھ بڑھا دیا، سردار جی نے میرا ہاتھ تھاما اور ٹرین پر چڑھ گئے۔
میں نے کہا “واہ سردار جی بڑی ہمت ماری اے“
سردار جی بولے “یار کھے تے سوا ہمت ماری، جیہنو چڑھان آیا سی او تے تھلّے رہ گیا“

ویسٹ انڈیز سے درگت بننے کے بعد ہرنام سنگھ کو شوق چرایا کہ چلو جرمنی میں فٹ بال کا ورلڈ کپ دیکھنے چلتے ہیں۔

چنانچہ وہ جرمنی پہنچے اور ان کو بڑی مشکل سے میچ دیکھنے کا ٹکٹ مل ہی گیا اور لگے میچ دیکھنے۔ تمام تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔ ہرنام سنگھ فٹ بال کا میچ دیکھ کر بور ہو رہے تھے ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ تمام کھلاڑی ایک ہی گیند کے پیچھے کیوں لڑ رہے ہیں۔

جب کافی دیر سردار جی کو کچھ سمجھ نہ آئی تو انھوں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ایک تماشائی سے پوچھے تمام لوگ ایک گیند کے پیچھے لڑ کیوں رہے ہیں؟

تماشائی نے جواب دیا سردار جی یہ لڑ نہیں رہے بلکہ گول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

سردار جی بولے میں تو سمجھتا تھا کہ صرف سردار ہی بے وقوف ہوتے ہیں لیکن انگریز قوم تو ہم سے بھی ذیادہ بے وقوف ہے۔ فٹ بال تو پہلے ہی گول ھے اسے لاتیں مار مار کر اپنا وقت ضائع کر رہی ہے۔

_________________

ایک سردار جی جنرل سٹور سے شاپنگ کرتے ہوئے، دوکاندار سے پوچھتے ہیں:
“اس تیل کے ڈبے کا گفٹ کہاں ہے؟“
دوکاندار:
“سردار جی اس کے ساتھ کوئی گفٹ نہیں“
سردار جی:
“اوئے اس پر لکھا ہے ‘کولسٹرول فری

سرداروں کے 12 بجنے کی حقیقت جاننےکیلئے آج کے ایک بچے نے پلاننگ کی ۔۔۔۔ اور سردار جی کے راستے میں کھڑا ہوگیا جہاں سےوہ اپنی صبح و صبحُ (قریبا‘‘12 بجے) دہی لے کے گُزرا کرتے تھے۔
ٹائیم پوچھنے پر سردار جی نے ٹائیم دیکھنے کی کوشش میں دہی والے ہاتھ کو گُھما کے دہی گِرا دیا۔اور لگے بچے کو گھورنے۔۔۔۔!
بچہ بھاگ گیا۔
اگلے دن تصدیق کے خیال سے ایک بار پھر ٹائیم پوچھا تو سردار جی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر دہی گِرا بیٹھے ۔
تیسرے دن سردار جی بہت محتاط انداز میں خود بچے کو تلاشتی نگاہوں سےدیکھتے ۔۔۔ دہی والا برتن گھڑی والے ہاتھ کی بجائے دوسرے ہاتھ میں لیئے چلے آ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بچے پر نگاہ پڑی ۔۔۔۔ بڑے انداز میں مُسکرائے اور بولے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مینوں پتا ۔۔۔ تُوں اج وی میرا دہی سُٹّن دے چکر اِچّ ایتھے کھڑا ایں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بڑے انداز سے گھڑی والے باتھ کو اونچا کر کے گھڑی دیکھتےہوئے (دہی والے ہاتھ کو عورتوں کی طرح اپنے ہی محور میں گھماتے ہوئے) بولے ۔۔۔۔۔ پر اج ساڈھے بارہ نیہئوں وجنے۔۔۔۔۔۔۔!!!

سردار جی نے جلدی میں ائیر پورٹ فون کر کے فلائیٹ کا ٹائیم پوچھا ۔۔۔ مبادہ لیٹ نہ ہو جائیں ۔
سردار جی :- او جی کلکتہ جاون والا جہاز کِدوں جائیگا۔۔۔؟
انکوائری سے جواب مِلا :- ؛؛ جسٹ اے منٹ ؛؛
سردار جی :- ؛؛ شکریہ؛؛
کہہ کے فون بند کر دیا


DOит мαкє єffσятx тO тOυCн му ѕσυl ι'νє lOcкєd му нєαят αиd lOѕт тнє кєу ιи dα ωєll σν тєαяx

Im The Owner O Biconz.

 
  • Page 1 of 1
  • 1
Search: